حضرت مولانا شمس الدین اودھی رحمتہ اللہ علیہ
آپ اودھ کے رہنے والے تھے، علوم ظاہر کے بعد معرفت الٰہی اور راہِ سلوک کی تحصیل وتکمیل کے لیے مرشد کی تلاش میں تھے، حضرت سے اجودھیا میں ملاقات ہوئی۔ حضرت نے انھیں دیکھ کر فرمایا کہ فرزند شمس الدین میں تمہارے لیے یہاں آیا ہوں۔ حضرت کے یہ جملے تیر بہدف تھے۔ سنتے ہی شمس الدین بیتاب ہو گئے اور آپ کے قدموں پر گرپڑے۔ قلب میں حرارت پیدا ہوئی اور شمس الدین پر عجیب کیفیت طاری ہوگئی، چند دنوں خلوت میں بٹھایاگیا، دس دن کے اندرشمس الدین پر واردات صوفیہ کا نزول ہونے لگا، شمس الدین ضبط نہ کرسکے، اضطراب اتنابڑھاکہ خلوت سے باہرنکل آئے، خدام کھینچ کرخلوت میں لے گئے اور دروازہ مضبوطی سے بند کر دیا گیا۔ جب منزل خلوت پوری ہوگئی تو حضرت نے انھیں خرقہ اور خلافت سے نوازا اور ولایت کے اس بلند مقام پر پہونچے کہ حضرت ان کے بارے میں فرماتے ہیں:۔
”اشرف شمس وشمس اشرف از ہم جدانہ اند“۔
اشرف شمس ہیں اور شمس اشرف ہیں دونوں ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں۔
یہی شیخ شمس بعد میں ”فریادرس“ کے لقب سے مشہور ہوئے۔ اجودھیا میں ان کا مزار حاجت روائی خلق ہے۔
صاحب بحرذخّار نے لکھا ہے کہ ”جس شخص کو کوئی حاجت پیش آئے وہ شیخ شمس الدین کے مزار کی طرف رُخ کر کے روزانہ فاتحہ پڑھے تو اس کی حاجت پوری ہو جائے۔ ترکیب فاتحہ یہ ہے:۔
”ایک بار سورۂ فاتحہ تین بار سورۂ اخلاص ایک بار آیۃ الکرسی اور ایک بار درودشریف“۔
ایک دن حضرت اجودھیا میں شیخ شمس الدین کی خلوت گاہ میں تشریف فرماتھے۔ سدھور کے ایک عالم حضرت مولاناخیر الدین انصاری آپکی خدمت میں حاضر ہوے، مولانا کو اصولِ فقہ کے کچھ مسائل میں اشتباہ تھا، قرب وجوارکے علماء سے ان مسائل کو سمجھنے کی کوشش کیا؛ لیکن کو ئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔ حضرت کی خدمت میں آئے، مولانا نے کچھ کہا بھی نہیں اور حضرت نے ان مسائل پرگفتگو شروع کردی اور ایسی آسانی کے ساتھ ان مسائل کو حل کردیا کہ مولانا کو پوری تسلی ہوگئی۔اور حضرت سے بہت متاثر ہوئے اور آپ کی عقیدت دل میں گھرکرگئی،چنانچہ دوسرے ہی دن پھر حاضر ہوئے اور مرید ہو گئے، حضرت مولانا | شیخ الاسلام خواجہ عبداللہ انصاری کی اولاد سے تھے، حضرت نے ان سے چار سال تک سخت ریاضت اور مجاہدات کرائے، ایک دن مولانا وضو کررہے تھے اچانک ایسی کیفیت طاری ہوگئی کہ خادم پانی دیتے دیتے تھک گئے تب وضو پورا ہوا، کسی نے اعتراض کیا کہ وضو کے پانی میں اتنا اسراف ناجائز ہے۔
حضرت نے فرمایا کہ فرزند خیرالدین پروہ کیفیت طاری ہے کہ اگرتمام دنیا کے سمندر اورموتی نچھا ور کر دیے جائیں تو بھی اسراف نہ ہو گا۔ اس کے بعد حضرت نے انھیں اجازت وخلافت عطا فرمائی۔
For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972